Known Miracles Denied, Fierce Rationalist Salafis Who? What are beliefs and ideas? عقلیت پسند وہاب

Поделиться
HTML-код
  • Опубликовано: 16 сен 2024
  • مولانا عبد الرحمان کیلانی مرحوم( سلفی عالم دین ) اپنی کتاب آئینہ پرویزیت ص 129 پر طلوع اسلام اور حافظ عنایت اللہ اثری مرحوم( 1400 ھ ۔ 1980ء) کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں۔
    '' ممتاز عالم دین اور طلوع اسلام کی طرح سرسید احمد خان کے افکار سے بہت متاثر ہیں۔ جیسا کہ اثری کے لاحقہ سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپ خود کو اہلحدیث کہلوانا پسند فرماتے ہیں۔ جب کہ جماعت اہل حدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی (گوجرانوالہ کے دور نظامت میں) نے ایک دفعہ آپ کو جماعت سے خارج کرنے کی قرارداد بھی پیش کر دی تھی۔ جس پر بوجوہ عملدرآمد نہ ہو سکا۔
    آپ بھی سرسید اور دوسرے تمام منکرین حدیث کی طرح معجزات انبیاء کے منکر ہیں۔ آپ نے تمام امت مسلمہ کے مسلمہ عقیدہ کے علی الرغم «عیون زمزم في ولادت عیسی ابن مریم " نامی کتاب لکھ کر حضرت عیسی کے بن باپ پیدائش کی تردید فرمائی۔ علاوہ ازیں دو کتابیں بیان المختار اور قول الحتار لکھ کر تمام انبیاء کے معجزات سے انکار فرمایا ہے۔ حافظ صاحب اور دوسرے منکرین حدیث میں مابہ الامتیاز فرق یہ ہے کہ تمام منکرین حدیث کا طریق کار یہ ہوتا ہے کہ پہلے احادیث کا انکار کرتے ہیں پھر بعد میں قرآن کی من مانی تاویلات کر کے قرآن پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔ جب کہ حافظ صاحب تاویلات کے ذریعہ پہلے قرآن پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔ بعدہ حدیث پر۔ گویا آپ کا کام عام منکرین حدیث سے دو گنا بڑھ گیا ہے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ تاویل قرآنی کے دھندے میں حافظ صاحب موصوف نے منکرین حدیث کے کان کتر ڈالے ہیں۔ راقم الحروف نے مندرجہ بالا تینوں کتب کے جواب میں ایک مفصل کتاب عقل پرستی اور انکارمعجزات لکھی ہے۔ جس میں حافظ صاحب کی تاویلات و افکار کا مدلل طور پر محاسبہ پیش کیا گیا ہے۔ حافظ صاحب نے جب واقعہ اسراء کی تاویل پیش فرماتے ہوئے مسجد اقصیٰ سے مراد دور کی مسجد اور مدینه منوره نیز واقعہ اسرا سے مراد ہجرت نبوی کا تصور پیش کیا تو پرویز صاحب نے انہیں درج ذیل الفاظ میں ہدیہ تبریک پیش فرمایا تھا:
    '' اگلے دنوں ایک صاحب کی وساطت سے مجھے عنایت اللہ اثری (وزیر آبادی ثم گجراتی) کی کتاب حصول تیسیر البیان علی اصول تفسیر القرآن" دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرت اور خوشی ہوئی کہ انہوں نے بھی مسجد اقصیٰ کا وہی مفہوم لیا ہے جسے میں نے مفہوم القرآن میں لکھا تھا، ایک اہل حدیث عالم کی طرف سے اس آیت کا وہ مفہوم جو روایاتی مفہوم سے ہٹا ہوا ہو ۔ واقعی باعث تعجب( اور چونکہ وہ مفہوم میرے نزدیک قرآن کے منشاء کے مطابق ہے اس لیے وجہ حیرت) ہے مولانا صاحب اگر بقید حیات ہوں (خدا کرے کہ ایسا ہی ہو اور خدا ان کی عمر دراز کرے) تو وہ میری طرف سے اس تحقیق اور حق گوئی کی جرات پر ہدیہ تبریک قبول فرمائیں۔ “ (طلوع اسلام - جنوری 75ء ص: 41)
    آئینہ پرویزیت ص 129۔ 130۔
    از مولانا عبد الرحمان کیلانی مرحوم

Комментарии • 64